کوا
آگے پیچھے دائیں بائیں
کائیں کائیں کائیں کائیں
صبح سویرے نور کے تڑکے
منہ دھو دھا کر ننھے لڑکے
بیٹھتے ہیں جب کھانا کھانے
کوے لگتے ہیں منڈلانے
توبہ توبہ ڈھیٹ ہیں کتنے
کوے ہیں یا کالے فتنے
لاکھ ہنکاؤ لاکھ اڑاؤ
منہ سے چیخو ہاتھ ہلاؤ
گھورو گھڑکو یا دھتکارو
کوئی چیز اٹھا کر مارو
کوے باز نہیں آتے ہیں
جاتے ہیں پھر آ جاتے ہیں
ہر دم ہے کھانے کی عادت
شور مچانے کی ہے عادت
بچوں سے بالکل نہیں ڈرتا
ان کی کچھ پروا نہیں کرتا
دیکھا ننھا بھولا بھالا
چھین لیا ہاتھوں سے نوالا
کوئی اشارہ ہو یا آہٹ
تاڑ کے اڑ جاتا ہے جھٹ پٹ
اب کرنے دو کائیں کائیں
ہم کیوں اپنی جان کھپائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.