آتا ہے یاد مجھ کو اسکول کا زمانا
وہ دوستوں کی صحبت وہ قہقہے لگانا
انور عزیز راجو منو کے ساتھ مل کر
وہ تالیاں بجانا بندر کو منہ چڑانا
رو رو کے مانگنا وہ امی سے روز پیسے
جا جا کے ہوٹلوں میں برفی ملائی کھانا
پڑھنے کو جب بھی گھر پر کہتے تھے میرے بھائی
کرتا تھا درد سر کا اکثر ہی میں بہانا
ملتی نہیں تھی فرصت دن رات کھیلنے سے
یوں رائیگاں ہوا تھا پڑھنے کا وہ زمانا
کیسے کہوں کسی سے اب کیا ہے حال میرا
کھانے کو مشکلوں سے ملتا ہے ایک دانا
ہر اک قدم پہ لگتی ہے ٹھوکروں پہ ٹھوکر
جا کر رہوں کہاں پر ملتا نہیں ٹھکانا
افسر بنے ہیں اس دم میرے ہی ہم جماعت
ان سے حیا کے مارے پڑتا ہے منہ چھپانا
بچو نہ تم سمجھنا ہرگز اسے کہانی
یہ ہے تمہارے حق میں عبرت کا تازیانہ
ہوگا بھلا تمہارا سن لو ظفرؔ کی باتیں
کھیلو ضرور لیکن پڑھنے میں دل لگانا
- کتاب : Bachchon Ka Bagh (Pg. 40)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.