تابش خورشید نور ماہ پانی کی جھلک
خندۂ قلقل صدا کوئل کی غنچوں کی چٹک
لرزش سیماب بجلی کی تڑپ شاخوں کا لوچ
عقل کی تیزی طبیعت کی اپچ شاعر کا سوچ
اضطراب موج کانٹوں کی خلش ناگن کے بل
تیر کی سرعت کماں کا عجز شمشیروں کے پھل
آب موتی کی چمک کندن کی ہیرے کی دمک
اشرفی کا روپ ٹکسالی محاصل کی کھنک
دامن کہسار کے منظر نوائے آبشار
شور دریا کروٹیں لہروں کی ساحل کا قرار
زمزمے کا عطر کیف نغمہ لے کی پختگی
شورش مے ،لغزش مے نوش، جوش بے خودی
آہوئے رم خوردہ کی وحشت خرارے تیزیاں
گائے کی سنجیدگی جگنو کی آتش ریزیاں
وادئ کشمیر کی نزہت گلوں کا رنگ و بو
سرو کا قد کبک کی رفتار قمری کا گلو
ظلمت شام اودھ صبح بنارس کا نکھار
آگرے کے تاج کی عظمت ہمالہ کا وقار
سومناتی رفعتیں بھارت کی تہذیب قدیم
پاٹلی پترا کی شہرت مگدھ کی شان عظیم
دل پذیریٔ اذاں دل داریٔ ناقوس دیر
صحن مسجد کا تقدس پرتو فانوس دیر
''ہربھجن'' کا فیض حسن اعتقاد برہمن
کمبھ کے میلے کی زینت وقعت گنگ و جمن
بربط و چنگ و سرود و ارغنوں کے زیر و بم
دل کشی پردوں کی آوازوں کے جادو تال سم
تلخی انجام جب سب کوششیں ناکام ہوں
خوش نما سیبوں کی ہلکی ترشیاں جب خام ہوں
دیکھ کر یہ اقتباس کار گاہ انس و جاں
کار پردازان قدرت میں ہوئیں سرگوشیاں
ایک بولا امتزاج ان کا قیامت ساز ہے
دوسرا کہنے لگا خاموش کوئی راز ہے
یہ عناصر ایک مدت تک رہے گرم عمل
آخری تحریک عصمت سے ہوئے آپس میں حل
صبح دم جب گوشہ گوشہ مطلع انوار تھا
ذرہ ذرہ عالم نیرنگ کا سرشار تھا
اس مرکب کو اصولی جنبشیں ہونے لگیں
یہ ہیولیٰ ارتقائی منزلیں طے کر گیا
شہ پر پرواز عفت سے بلندی پر گیا
اعتدال عنصری پر پا لیا جب اقتدار
عین فطرت کے مطابق شکل کی اک اختیار
آئی اعضا میں گدازی اور گرمی جسم میں
آئی رخساروں پہ سرخی اور نرمی جسم میں
پایۂ تکمیل کو پہنچا جوں ہی یہ شاہکار
دست قدرت نے ٹٹولی نبض اس کی بار بار
بستر نکہت پہ یہ پتلی جو محو خواب تھی
مست انگڑائی کے ہاتھوں جاگ اٹھی شرما گئی
دیکھ کر شاعر نے اس کو نکتۂ حکمت کہا
اور بے سوچے زمانے نے اسے ''عورت'' کہا
- کتاب : meri behtareen nazam (Pg. 70)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.