Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عورت

MORE BYشاد عارفی

    تابش خورشید نور ماہ پانی کی جھلک

    خندۂ قلقل صدا کوئل کی غنچوں کی چٹک

    لرزش سیماب بجلی کی تڑپ شاخوں کا لوچ

    عقل کی تیزی طبیعت کی اپچ شاعر کا سوچ

    اضطراب موج کانٹوں کی خلش ناگن کے بل

    تیر کی سرعت کماں کا عجز شمشیروں کے پھل

    آب موتی کی چمک کندن کی ہیرے کی دمک

    اشرفی کا روپ ٹکسالی محاصل کی کھنک

    دامن کہسار کے منظر نوائے آبشار

    شور دریا کروٹیں لہروں کی ساحل کا قرار

    زمزمے کا عطر کیف نغمہ لے کی پختگی

    شورش مے ،لغزش مے نوش، جوش بے خودی

    آہوئے رم خوردہ کی وحشت خرارے تیزیاں

    گائے کی سنجیدگی جگنو کی آتش ریزیاں

    وادئ کشمیر کی نزہت گلوں کا رنگ و بو

    سرو کا قد کبک کی رفتار قمری کا گلو

    ظلمت شام اودھ صبح بنارس کا نکھار

    آگرے کے تاج کی عظمت ہمالہ کا وقار

    سومناتی رفعتیں بھارت کی تہذیب قدیم

    پاٹلی پترا کی شہرت مگدھ کی شان عظیم

    دل پذیریٔ اذاں دل داریٔ ناقوس دیر

    صحن مسجد کا تقدس پرتو فانوس دیر

    ''ہربھجن'' کا فیض حسن اعتقاد برہمن

    کمبھ کے میلے کی زینت وقعت گنگ و جمن

    بربط و چنگ و سرود و ارغنوں کے زیر و بم

    دل کشی پردوں کی آوازوں کے جادو تال سم

    تلخی انجام جب سب کوششیں ناکام ہوں

    خوش نما سیبوں کی ہلکی ترشیاں جب خام ہوں

    دیکھ کر یہ اقتباس کار گاہ انس و جاں

    کار پردازان قدرت میں ہوئیں سرگوشیاں

    ایک بولا امتزاج ان کا قیامت ساز ہے

    دوسرا کہنے لگا خاموش کوئی راز ہے

    یہ عناصر ایک مدت تک رہے گرم عمل

    آخری تحریک عصمت سے ہوئے آپس میں حل

    صبح دم جب گوشہ گوشہ مطلع انوار تھا

    ذرہ ذرہ عالم نیرنگ کا سرشار تھا

    اس مرکب کو اصولی جنبشیں ہونے لگیں

    یہ ہیولیٰ ارتقائی منزلیں طے کر گیا

    شہ پر پرواز عفت سے بلندی پر گیا

    اعتدال عنصری پر پا لیا جب اقتدار

    عین فطرت کے مطابق شکل کی اک اختیار

    آئی اعضا میں گدازی اور گرمی جسم میں

    آئی رخساروں پہ سرخی اور نرمی جسم میں

    پایۂ تکمیل کو پہنچا جوں ہی یہ شاہکار

    دست قدرت نے ٹٹولی نبض اس کی بار بار

    بستر نکہت پہ یہ پتلی جو محو خواب تھی

    مست انگڑائی کے ہاتھوں جاگ اٹھی شرما گئی

    دیکھ کر شاعر نے اس کو نکتۂ حکمت کہا

    اور بے سوچے زمانے نے اسے ''عورت'' کہا

    مأخذ :
    • کتاب : meri behtareen nazam (Pg. 70)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے