سب دلالوں میں طوائف کا دلال اچھا ہے
سب دلالوں میں طوائف کا دلال اچھا ہے
جس طرح کا بھی کسی میں ہو کمال اچھا ہے
دیکھ کر شکل طبیبوں کی جب آتی ہے ہنسی
وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
جیب خالی ہو تو پھر شہد لگے زہر ہمیں
جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچھا ہے
خوش ہو اے دل کے ملے گی تجھے دولت غم کی
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
کوئی احمق ہی نہ مانے گا اگر میں یہ کہوں
ساغر جم سے مرا جام سفال اچھا ہے
کہہ دو افیون کے ہر اسمگلر سے واحدؔ
کام اچھا ہے کہ وہ جس کا مآل اچھا ہے
صحبت حور ملے یا نہ ملے ہم کو مگر
دل کو بہلانے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.