میں شکار ہوں کسی اور کا مجھے مارتا کوئی اور ہے
میں شکار ہوں کسی اور کا مجھے مارتا کوئی اور ہے
مجھے جس نے بکری بنا دیا وہ تو بھیڑیا کوئی اور ہے
کئی سردیاں بھی گزر گئیں میں تو اس کے کام نہ آ سکا
میں لحاف ہوں کسی اور کا مجھے اوڑھتا کوئی اور ہے
مجھے چکروں میں پھنسا دیا مجھے عشق نے تو رلا دیا
میں تو مانگ تھی کسی اور کی مجھے مانگتا کوئی اور ہے
میں ٹنگا رہا تھا منڈیر پر کہ کبھی تو آئے گا صحن میں
میں تھا منتظر کسی اور کا مجھے گھورتا کوئی اور ہے
سر بزم مجھ کو اٹھا دیا مجھے مار مار لٹا دیا
مجھے مارتا کوئی اور ہے ولے ہانپتا کوئی اور ہے
مجھے اپنی بیوی پہ فخر ہے مجھے اپنے سالے پہ ناز ہے
نہیں دوش دونوں کا اس میں کچھ مجھے ڈانٹتا کوئی اور ہے
میں تو پھینٹ پھینٹ کے پھٹ گیا میں پھٹا ہوا وہی تاش ہوں
مجھے کھیلتا کوئی اور ہے مجھے پھینٹتا کوئی اور ہے
مرے رعب میں تو وہ آ گیا مرے سامنے تو وہ جھک گیا
مجھے لات کھا کے ہوئی خبر مجھے پیٹتا کوئی اور ہے
ہے عجب نظام زکوٰۃ کا مرے ملک میں مرے دیس میں
اسے کاٹتا کوئی اور ہے اسے بانٹتا کوئی اور ہے
جو گرجتے ہوں وہ برستے ہوں کبھی ایسا ہم نے سنا نہیں
یہاں بھونکتا کوئی اور ہے یہاں کاٹتا کوئی اور ہے
عجب آدمی ہے یہ قاسمیؔ اسے بے قصور ہی جانئے
یہ تو ڈاکیا ہے جناب من اسے بھیجتا کوئی اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.