گزرے وہ جھلاتے ہوئے جھمکا مرے آگے
دلچسپ معلومات
خمسہ بر_غزل مرزا غالبؔ (ردیف .. ے)
گزرے وہ جھلاتے ہوئے جھمکا مرے آگے
لاکٹ کبھی کنگن کبھی چھلا مرے آگے
رہتا ہے ہمیشہ ہی یہ خطرہ مرے آگے
لڑکی مرے آگے ہے کہ لڑکا مرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
بدلی ہیں یہاں آج محبت کی وہ رسمیں
شیریں نہ رہی اب کسی فرہاد کے بس میں
سوہنی کے لگے تیر مہینوال کی نس میں
کھاتی ہے یہاں ہیر کسی اور کی قسمیں
مجنوں کو برا کہتی ہے لیلیٰ مرے آگے
سنتے ہو اجی کہتی تھی حوا کی یہ دختر
وہ طرز تخاطب تھا یہ چاہت کا سمندر
اب دور مساوات ہے دونوں ہیں برابر
شوہر کو پکارے ہے وہ اب نام ہی لے کر
آتا ہے ابھی دیکھیے کیا کیا مرے آگے
رکھنا تھا محبت کو چھپا دل کی کلی میں
وعدہ تھا نبھانے کا بری اور بھلی میں
کھجلی ہوئی شاید ترے پیروں کی تلی میں
پکڑی جو گئی آج رقیبوں کی گلی میں
تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے تیرا مرے آگے
ابا جو ترے عشق کی روداد سمجھتے
مجنوں کا یقیناً ہمیں ہم زاد سمجھتے
اور غیب سے بھیجی ہوئی امداد سمجھتے
سینے سے لگاتے ہمیں داماد سمجھتے
کیوں کر کہوں لو نام نہ ان کا مرے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.