نذر احمد فرازؔ
پھر رسم زمانے کی نبھانے کے لئے آ
مل کر کے گلے عید منانے کے لئے آ
سر تال نئے پھر سے ملانے کے لئے آ
ڈھولک پہ ذرا تھاپ لگانے کے لئے آ
جو زخم جدائی کے دیئے ان پہ مری جاں
سستا سا ہی مرہم تو لگانے کے لئے آ
پلوں نے ترے ناک میں دم میری کیا ہے
بوتل کا سہی دودھ پلانے کے لئے آ
بن تیرے کہاں ختم ہو رشوت کی کمائی
گل چھرے مرے ساتھ اڑانے کے لئے آ
بکھری ہے تری زلف سی ہر چیز ہی گھر پر
اک اک کو ٹھکانے سے سجانے کے لئے آ
سیدھا نہ کہیں کر دے ہمیں بے جا اکڑ یہ
خود جھکنے کو اور مجھ کو جھکانے کے لئے آ
تو نے بھی مرے ہجر میں جو شعر کہے ہیں
بے خوف پھٹے سر میں سنانے کے لئے آ
مقطع ہے تو ہی رازؔ کی اس تازہ غزل کا
اس بار جو آئے تو نہ جانے کے لئے آ
- کتاب : Ghalib aur Durgat (3rt Edition) (Pg. 185)
- Author : T.N. Raz
- مطبع : Arshia Publications (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.