او دیس سے آنے والے بتا
کیا اب بھی وہاں کا ہر شاعر
تنقید کا مارا ہے کہ نہیں
افلاس کی آنکھ کا تارا ہے
وہ راج دلارا ہے کہ نہیں
وہ اک گھسیارا ہے کہ نہیں
او دیس سے آنے والے بتا
کیا اب بھی وہاں پر گنجا سر
اسکالر سمجھا جاتا ہے
کیا اب بھی وہاں کا ہر ایم اے
غالبؔ پر کچھ فرماتا ہے
اور جیل کی ظلمت میں کھو کر
اقبالؔ سے بھی ٹکراتا ہے
او دیس سے آنے والے بتا
کیا اب بھی وہاں کے سب شوہر
راتوں کو چھپ کر روتے ہیں
کیا اب بھی وہ قسمت کے مارے
دفتر میں اکثر سوتے ہیں
طعنوں کا نشانہ بنتے ہیں
جب گھر میں کبھی وہ ہوتے ہیں
آخر میں یہ حسرت ہے کہ بتا
ریحانہ کے کتنے بچے ہیں
ریحانہ کے 'وہ' کس حال میں ہیں
کیا اب بھی وہ پنشن پاتے ہیں
کچھ بال تو تھے جب میں تھا وہاں
کیا اب وہ مکمل گنجے ہیں
او دیس سے آنے والے بتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.