کوچۂ یار میں میں نے جو جبیں سائی کی
کوچۂ یار میں میں نے جو جبیں سائی کی
اس کے ابا نے مری خوب پذیرائی کی
میں تو سمجھا تھا کہ وہ شخص مسیحا ہوگا
اس نے پر صرف مری تارہ مسیحائی کی
اس کے گھر پہ ہی رقیبوں سے ملاقات ہوئی
کیا سناؤں میں کہانی تجھے پسپائی کی
میرے تایا سے وہ ہیں عمر میں دس سال بڑی
گھر کے ہر فرد پہ دہشت ہے مری تائی کی
سر کھجاتے جو رہے ناخن تدبیر سے ہم
پھر ضرورت نہ رہی ہم کو کسی نائی کی
وہ بھری بزم میں کہتی ہے مجھے انکل جی
ڈپلومیسی ہے یہ کیسی مری ہمسائی کی
کچھ تو بد نام ہی تھے عشق بتاں میں ہم لوگ
کچھ رقیبوں نے بہت حاشیہ آرائی کی
رات حجرے میں علاقے کی پولس گھس آئی
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
میں جسے ہیر سمجھتا تھا وہ رانجھا نکلا
بات نیت کی نہیں بات ہے بینائی کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.