زمین ظرافت
مرے دل میں اچانک یہ خیال آیا
ظرافت کی زمیں بنجر پڑی ہے
میں اس کی آبیاری کر کے دیکھوں
ذرا نم ہو تو شاید یہ بہت زرخیز ہو جائے
یہ میری عرق ریزی سے تو کچھ نم ہو گئی ہے
اب اس بنجر زمیں میں خواہ مخواہ میں
تبسم کے جو تھوڑے بیج بوئے جا رہا ہوں
کل ان میں سے ہنسی کی
ننھی کونپلیں ہنس ہنس کے پھوٹیں گی
پھر ان ہی کونپلوں میں
قہقہوں کے پھول آئیں گے
کچھ ایسے پھول بھی تھے
جو کھلا کرتے تھے پہلے بھی
مگر واقف نہ تھے
خود اپنی بھینی بھینی خوشبو سے
سلیقہ سیکھ جائے گی ہوا بھی دھیرے دھیرے
کہ کیسے چومتے ہیں
ادھ کھلی کلیوں کو پھولوں کو
چمن میں بلبلوں کا اور بھنوروں ہی کا راج ہوگا
اجازت ہی نہ ہوگی داخلے کی تب بگولوں کو
چلے گی جب ہوا شعر و سخن کی
ہنسی اور قہقہوں کے پھول اپنے سر ہلا کر
کچھ اس انداز سے وہ داد دیں گے اہل فن کو
فضا میں بھینی بھینی ان کی خوشبو پھیل جائے گی
اور اس طرح ظرافت کی وہی بنجر زمیں بھی
اک ہنستے کھلکھلاتے اور خوشبو سے معطر
سراسر خطۂ سرسبز و شاداب بن کر
دکھی آزردہ خاطر غم کے ماروں کو
ہنسی اور قہقہوں کی نعمتوں سے
سب کو مالا مال کر دے گی
اسی طرح جہاں تک ہو سکے گا
مسرت اور خوشی کے گیت نغمے
ملا کر ان کے سر میں اپنا سر گاؤں گا میں بھی
ثواب جاریہ پاؤں گا میں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.