روٹیاں
کم یاب ہو گئیں جو ذہانت کی روٹیاں
کھانے لگے ہیں لوگ جہالت کی روٹیاں
محنت سے جن کو عار ہے وہ بھیک مانگ کر
دن رات توڑتے ہیں سخاوت کی روٹیاں
کھا تو رہے ہو دیکھنا پچھتاؤ گے اک دن
ہوتی نہیں ہیں ہضم عداوت کی روٹیاں
لیڈر ہمارے باہمی نفرت کی آگ پر
جب سینک چکے گندی سیاست کی روٹیاں
اب عارضی فتح پہ ندیدوں کو دیکھیے
اترا کے کھا رہے ہیں حماقت کی روٹیاں
کتوں کو کھلائیں گے محبت کی غذائیں
مہماں کو کھلاتے ہیں حقارت کی روٹیاں
چربی گھٹا لیں اپنی صحت مند عورتیں
پرہیز میں کھاتی ہیں نزاکت کی روٹیاں
گھر کے کچن کا بزرگو رکھنا ذرا خیال
دیکھو وہاں پکیں نہ بغاوت کی روٹیاں
عقل کل ہی جنہیں چھو کر نہیں گئی
بانٹو نہ ان میں فہم و فراست کی روٹیاں
انساں کو ستائے گی سدا بھوک ہوس کی
جب تک نہ میسر ہوں قناعت کی روٹیاں
میری صحت کا راز بس اتنا ہے ؔخواہ مخواہ
کھاتا ہوں روز طنز و ظرافت کی روٹیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.