Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میری محبوب

MORE BYغوث خواہ مخواہ حیدرآبادی

    میری محبوب تجھے میری محبت کی قسم

    اپنی ہلکی سی شرافت کا اشارہ دے دے

    جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے

    اے مری جاں مرے الجھے ہوئے مقطع کی غزل

    جسے دیکھا نہیں اس خواب کی الٹی تعبیر

    تو مہرباں ہو تو کھل جائے مرے دل کا کنول

    اپنی بے لوث محبت کی دکھا دے تاثیر

    آ کے دھوبی ہے کھڑا اس کا ادھارا دے دے

    جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے

    کیا بھلا سکتی ہے تو پہلی ملاقات اپنی

    میری سائیکل سے جو تو جان کے ٹکرائی تھی

    ایک دن آڑ تھے کچھ بال ترے سر پہ مگر

    تیری چوٹی مری مٹھی میں سمٹ آئی تھی

    بال نقلی ہی سہی ان کا اتارا دے دے

    جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے

    یاد ہے تجھ کو مرے ہاتھ کی سونے کی گھڑی

    تری خاطر ہی جسے چھاؤں میں رکھوایا ہے

    سود کے پیسے جو مانگے ہیں چھڑانے کے لئے

    ترچھی آنکھوں میں تری خون اتر آیا ہے

    یہ تری ترچھی ادا بھی ہے گوارہ دے دے

    جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے

    ناک پھولی ہوئی دو نالی طفنچے کی طرح

    تیرے ترشے ہوئے ابرو نے کیا دل گھائل

    لے گئے چین مرا پچکے ہوئے گال ترے

    دل کے درماں کے لئے آیا ہوں بن کر سائل

    قلب مضطر کے لئے آلو بخارا دے دے

    جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے

    آرزو تھی مرے بچے تجھے امی کہتے

    اسی حسرت میں گزاری ہے جوانی میں نے

    شوق اولاد نے کیا دل پہ ستم توڑے ہیں

    سادہ لفظوں میں سنائی ہے کہانی میں نے

    اب بھی ہے وقت بڑھاپے کا سہارا دے دے

    جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے

    سارے کپڑے مرے اب ہو گئے ڈھیلے ڈھالے

    نئے فیشن کا میں پتلون کہاں سے لاؤں

    ؔخواہ مخواہ آؤں گا سسرال پہن کر لنگی

    گر تری ضد ہے کہ میں پینٹ پہن کر آؤں

    لے کے پتلون مری اپنا غرارہ دے دے

    جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے

    مأخذ :

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے