میری محبوب
میری محبوب تجھے میری محبت کی قسم
اپنی ہلکی سی شرافت کا اشارہ دے دے
جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے
اے مری جاں مرے الجھے ہوئے مقطع کی غزل
جسے دیکھا نہیں اس خواب کی الٹی تعبیر
تو مہرباں ہو تو کھل جائے مرے دل کا کنول
اپنی بے لوث محبت کی دکھا دے تاثیر
آ کے دھوبی ہے کھڑا اس کا ادھارا دے دے
جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے
کیا بھلا سکتی ہے تو پہلی ملاقات اپنی
میری سائیکل سے جو تو جان کے ٹکرائی تھی
ایک دن آڑ تھے کچھ بال ترے سر پہ مگر
تیری چوٹی مری مٹھی میں سمٹ آئی تھی
بال نقلی ہی سہی ان کا اتارا دے دے
جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے
یاد ہے تجھ کو مرے ہاتھ کی سونے کی گھڑی
تری خاطر ہی جسے چھاؤں میں رکھوایا ہے
سود کے پیسے جو مانگے ہیں چھڑانے کے لئے
ترچھی آنکھوں میں تری خون اتر آیا ہے
یہ تری ترچھی ادا بھی ہے گوارہ دے دے
جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے
ناک پھولی ہوئی دو نالی طفنچے کی طرح
تیرے ترشے ہوئے ابرو نے کیا دل گھائل
لے گئے چین مرا پچکے ہوئے گال ترے
دل کے درماں کے لئے آیا ہوں بن کر سائل
قلب مضطر کے لئے آلو بخارا دے دے
جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے
آرزو تھی مرے بچے تجھے امی کہتے
اسی حسرت میں گزاری ہے جوانی میں نے
شوق اولاد نے کیا دل پہ ستم توڑے ہیں
سادہ لفظوں میں سنائی ہے کہانی میں نے
اب بھی ہے وقت بڑھاپے کا سہارا دے دے
جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے
سارے کپڑے مرے اب ہو گئے ڈھیلے ڈھالے
نئے فیشن کا میں پتلون کہاں سے لاؤں
ؔخواہ مخواہ آؤں گا سسرال پہن کر لنگی
گر تری ضد ہے کہ میں پینٹ پہن کر آؤں
لے کے پتلون مری اپنا غرارہ دے دے
جیب سے مارا ہوا نوٹ کرارا دے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.