Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھریلو منصوبہ بندی

رضا نقوی واہی

گھریلو منصوبہ بندی

رضا نقوی واہی

MORE BYرضا نقوی واہی

    اب کے بیگم مری میکے سے جو واپس آئیں

    ایک مرغی بھی بصد شوق وہاں سے لائیں

    میں نے پوچھا کہ مری جان ارادہ کیا ہے

    تن کے بولیں کہ مجھے آپ نے سمجھا کیا ہے

    ذہن نے میرے بنائی ہے اک ایسی سکیم

    دنگ ہوں سن کے جسے علم معیشت کے حکیم

    آپ بازار سے انڈے تو ذرا دوڑ کے لائیں

    تاکہ ہم جلد سے جلد آج ہی مرغی کو بٹھائیں

    تین ہفتوں میں نکل آئیں گے چوزے سارے

    تو سہی آپ کو پیار آئے وہ پیارے پیارے

    چھ مہینے میں جواں ہو کے وہی مرغ بچے

    نسل پھیلاتے چلے جائیں گے دھیرے دھیرے

    دیکھ لیجے گا بہ تائید خدائے دانا

    پولٹری بنے گا مرا مرغی خانہ

    پولٹری فارم میں انڈوں کی تجارت ہوگی

    دور عسرت اسی مرغی کی بدولت ہوگی

    میں وہ عورت ہوں کہ حکمت مری مردوں کو چرائے

    انہیں پیسوں سے خریدوں گی میں کچھ بھینسیں اور گائے

    ڈیری فارم بنے گا وہ ترقی ہوگی

    جوئے شیر آپ ہی انگنائی میں بہتی ہوگی

    عقل کی بات بتاتی ہوں اچنبھا کیا ہے

    دودھ سے آپ کو نہلاؤں گی سمجھا کیا ہے

    بچے ترسیں گے نہ مکھن کے لئے گھی کے لئے

    آپ دفتر میں نہ سر ماریں گے دفتر کے لئے

    میرے خوابوں کے تصدق میں بشرط تعمیل

    چند ہی سال میں ہو جائے گی دنیا تبدیل

    سحر تدبیر کا تقدیر پہ چل جائے گا

    جھونپڑا آپ کا کوٹھی میں بدل جائے گا

    الغرض ہوتی رہی بات یہی تا سر شام

    نو بجے رات کو سونے کا جو آیا ہنگام

    سو گئیں رکھ کے حفاظت سے اسے زیر پلنگ

    خواب میں آتی رہی نشۂ دولت کی ترنگ

    سن رہی تھی کوئی بلی بھی ہماری باتیں

    پیاری بیگم کی وہ دلچسپ وہ پیاری باتیں

    رات آدھی بھی نہیں گزری تھی کہ اک شور مچا

    چیخ مرغی کی سنی نیند سے میں چونک پڑا

    آنکھ ملتا ہوا اٹھا تو یہ نقشہ پایا

    اس بچاری کو صحنچی میں تڑپتا پایا

    دانت بلی نے گڑائے تھے جو گردن کے قریب

    مر گئی چند ہی لمحوں میں پھڑک کر وہ غریب

    صبح کے وقت غرض گھر کا یہ نقشہ دیکھا

    چہرہ بیگم کا کسی سوچ میں لٹکا دیکھا

    روٹی بچوں نے جو مانگی تو دو ہتھڑ مارا

    اسے گھونسہ اسے چانٹا اسے تھپڑ مارا

    موضوعات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے