یہ سارا جسم جھک کر بوجھ سے دہرا ہوا ہوگا
یہ سارا جسم جھک کر بوجھ سے دہرا ہوا ہوگا
میں سجدے میں نہیں تھا آپ کو دھوکا ہوا ہوگا
یہاں تک آتے آتے سوکھ جاتی ہے کئی ندیاں
مجھے معلوم ہے پانی کہاں ٹھہرا ہوا ہوگا
غضب یہ ہے کی اپنی موت کی آہٹ نہیں سنتے
وہ سب کے سب پریشاں ہیں وہاں پر کیا ہوا ہوگا
تمہارے شہر میں یہ شور سن سن کر تو لگتا ہے
کہ انسانوں کے جنگل میں کوئی ہانکا ہوا ہوگا
کئی فاقے بتا کر مر گیا جو اس کے بارے میں
وہ سب کہتے ہیں اب ایسا نہیں ایسا ہوا ہوگا
یہاں تو صرف گونگے اور بہرے لوگ بستے ہیں
خدا جانے یہاں پر کس طرح جلسہ ہوا ہوگا
چلو اب یادگاروں کی اندھیری کوٹھری کھولیں
کم از کم ایک وہ چہرا تو پہچانا ہوا ہوگا
- کتاب : saaye mein dhoop (Pg. 15)
- Author : Dushyant Kumar
- مطبع : Radha krishna private limited (1975,1995)
- اشاعت : 1975,1995
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.