ذرا وہ خاک میں ملنے نہ دے خون شہیداں کو
ذرا وہ خاک میں ملنے نہ دے خون شہیداں کو
خدا توفیق دے اتنی زمین کوئے جاناں کو
کوئی سمجھا دے اتنا اس عدوئے دین و ایماں کو
تری کافر ادا کیوں چھیڑتی ہے ہر مسلماں کو
کمی کچھ مرنے والوں کی نہیں او قاتل عالم
بساتا جا یوں ہی آبادیٔ گور غریباں کو
خدا پہنچا تو دے اس آستاں تک پھر سمجھ لوں گا
مجھے روکے گا کیا درباں میں خود روکوں گا درباں کو
عجب لذت ہے دونوں میں کہ رہ رہ کے بدلتا ہوں
کبھی پیکاں سے ارماں کو کبھی ارماں سے پیکاں کو
تواضع خلق و ہمدردی مروت نرم گفتاری
یہی باتیں ہیں جو انساں بنا دیتی ہیں انساں کو
کبھی صبح وطن سے بھول کر ملتے نہیں دیکھا
تکلف اس قدر صفدرؔ مری شام غریباں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.