ذرا سی خاک تھے پر آسماں اٹھا لائے
ذرا سی خاک تھے پر آسماں اٹھا لائے
بدن کے ساتھ یہ آشوب جاں اٹھا لائے
ترس رہی تھیں یہ آنکھیں کسی کی صورت کو
سو ہم بھی دشت میں آب رواں اٹھا لائے
یہاں کے لوگ تو خوابوں سے منحرف ہیں بہت
ہم اپنے آپ کو آخر کہاں اٹھا لائے
کہانی میں جو کناروں پہ چل رہا تھا کوئی
ہم ایک روز اسے درمیاں اٹھا لائے
بہت ہی نفع ہے اس کاروبار میں ہم کو
چراغ چھوڑ دیا اور دھواں اٹھا لائے
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 81)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 83)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.