ذرا ہٹے تو وہ محور سے ٹوٹ کر ہی رہے
ذرا ہٹے تو وہ محور سے ٹوٹ کر ہی رہے
ہوا نے نوچا انہیں یوں کہ بس بکھر ہی رہے
ہیں بے نشاں جو اڑے تھے بگولہ زد ہو کر
زمیں پہ لیٹنے والے زمین پر ہی رہے
بہار جھاڑیوں پر ٹوٹ ٹوٹ کر برسی
دعائیں مانگتے اشجار بے ثمر ہی رہے
خوشا یہ سایہ و خوشبو کہ طائر خوش رنگ
نہ پھر یہ وقت رہے اور نہ یہ شجر ہی رہے
بنائیں ایسا مکاں اب کہ چاند اور سورج
جدھر بھی جائیں مگر روشنی ادھر ہی رہے
- کتاب : Ber Aab e Neel (Pg. 83)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.