زمیں کہیں بھی نہ تھی چار سو سمندر تھا
زمیں کہیں بھی نہ تھی چار سو سمندر تھا
کسے دکھاتے بڑا ہول ناک منظر تھا
لڑھک کے میری طرف آ رہا تھا اک پتھر
پھر ایک اور پھر اک اور بڑا سا پتھر تھا
فصیلیں دل کی گراتا ہوا جو در آیا
وہ کوئی اور نہ تھا خواہشوں کا لشکر تھا
بلا رہا تھا کوئی چیخ چیخ کر مجھ کو
کنویں میں جھانک کے دیکھا تو میں ہی اندر تھا
بہت سے ہاتھ اگ آئے تھے میری آنکھوں میں
ہر ایک ہاتھ میں اک نوک دار خنجر تھا
وہ جنگلوں میں درختوں پہ کودتے پھرنا
برا بہت تھا مگر آج سے تو بہتر تھا
ہمارے واسطے علویؔ کے شعر کیا کم ہیں
چلو قبول کہ غالبؔ بڑا سخن ور تھا
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 73)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.