زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں
زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں
کوفے والوں کو مدینے میں لیے پھرتا ہوں
جانے کب کس کی ضرورت مجھے پڑ جائے کہاں
آگ اور خاک سفینے میں لیے پھرتا ہوں
ریت کی طرح پھسلتے ہیں مری آنکھوں سے
خواب ایسے بھی خزینے میں لیے پھرتا ہوں
ایک ناکام محبت مرا سرمایہ ہے
اور کیا خاک دفینے میں لیے پھرتا ہوں
دل پہ لکھا ہے کسی اور پری زاد کا نام
نقش اک اور نگینے میں لیے پھرتا ہوں
اس لیے سب سے الگ ہے مری خوشبو عامیؔ
مشک مزدور پسینے میں لیے پھرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.