یوں تو صدائے زخم بڑی دور تک گئی
یوں تو صدائے زخم بڑی دور تک گئی
اک چارہ گر کے شہر میں جا کر بھٹک گئی
خوشبو گرفت عکس میں لایا اور اس کے بعد
میں دیکھتا رہا تری تصویر تھک گئی
گل کو برہنہ دیکھ کے جھونکا نسیم کا
جگنو بجھا رہا تھا کہ تتلی چمک گئی
میں نے پڑھا تھا چاند کو انجیل کی طرح
اور چاندنی صلیب پہ آ کر لٹک گئی
روتی رہی لپٹ کے ہر اک سنگ میل سے
مجبور ہو کے شہر کے اندر سڑک گئی
قاتل کو آج صاحب اعجاز مان کر
دیوار عدل اپنی جگہ سے سرک گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.