یوں مرے ہونے کو مجھ پر آشکار اس نے کیا
یوں مرے ہونے کو مجھ پر آشکار اس نے کیا
مجھ میں پوشیدہ کسی دریا کو پار اس نے کیا
پہلے صحرا سے مجھے لایا سمندر کی طرف
ناؤ پر کاغذ کی پھر مجھ کو سوار اس نے کیا
میں تھا اک آواز مجھ کو خامشی سے توڑ کر
کرچیوں کو دیر تک میری شمار اس نے کیا
دن چڑھا تو دھوپ کی مجھ کو صلیبیں دے گیا
رات آئی تو مرے بستر کو دار اس نے کیا
جس کو اس نے روشنی سمجھا تھا میری دھوپ تھی
شام ہونے کا مری پھر انتظار اس نے کیا
دیر تک بنتا رہا آنکھوں کے کرگھے پر مجھے
بن گیا جب میں تو مجھ کو تار تار اس نے کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.