یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف
یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف
ہاتھ جس طرح سے آتا ہے گریباں کی طرف
بیٹھے بیٹھے دل غمگیں کو یہ کیا لہر آئی
اٹھ کے طوفان چلا دیدۂ گریاں کی طرف
دیکھنا لالۂ خود رو کا لہکنا ساقی
کوہ سے دوڑ گئی آگ بیاباں کی طرف
رو دیا دیکھ کے اکثر میں بہار شبنم
ہنس دیا دیکھ کے اکثر گل خنداں کی طرف
بات چھپتی نہیں پڑتی ہیں نگاہیں سب کی
اس کے دامن کی طرف میرے گریباں کی طرف
سیکڑوں داغ گنہ دھو گئے رحمت سے تری
کیا گھٹا جھوم کے آئی تھی گلستاں کی طرف
چشم آئینہ پریشاں نظری سیکھ گئی
دیکھتا تھا یہ بہت زلف پریشاں کی طرف
سر جھکائے ہوئے ہے نظمؔ بسان خامہ
سمت سجدے کی ہے تیری خط فرماں کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.