یہ کیا کہ رنگ ہاتھوں سے اپنے چھڑائیں ہم
یہ کیا کہ رنگ ہاتھوں سے اپنے چھڑائیں ہم
الزام تتلیوں کے پروں پر لگائیں ہم
ہوتی ہیں روز روز کہاں ایسی بارشیں
آؤ کہ سر سے پاؤں تلک بھیگ جائیں ہم
اکتا گیا ہے ساتھ کے ان قہقہوں سے دل
کچھ روز کو بچھڑ کے اب آنسو بہائیں ہم
کب تک فضول لوگوں پہ ہم تجربے کریں
کاغذ کے یہ جہاز کہاں تک اڑائیں ہم
کردار سازیوں میں بہت کام آئیں گے
بچوں کو واقعات بڑوں کے سنائیں ہم
اس کار آگہی کو جنوں کہہ رہے ہیں لوگ
محفوظ کر رہے ہیں فضا میں صدائیں ہم
اظہرؔ سماعتیں ہیں لطیفوں کی منتظر
محفل میں اپنے شعر کسے اب سنائیں ہم
- کتاب : jhunka na-e-mausam kaa (Pg. 50)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.