یار کیوں گریزاں ہے سیدھی راہ چلنے سے
یار کیوں گریزاں ہے سیدھی راہ چلنے سے
منزلیں نہیں ملتیں راستے بدلنے سے
جو بھی رنگ ہے تیرا بس وہی غنیمت ہے
چہرے کب نکھرتے ہیں منہ پہ خاک ملنے سے
تیز دھوپ میں آئی ایسی لہر سردی کی
موم کا ہر اک پتلا بچ گیا پگھلنے سے
بن گئے ثبوت آخر آپ اپنے جرموں کا
ہاتھ جو معطر تھے پھول کو مسلنے سے
کر سکا ہے گدلا کون روشنی کے چشمے کو
چاند بجھ نہیں جاتا آندھیوں کے چلنے سے
سو کے تو گنوا بیٹھا رتجگوں کی رعنائی
اب قتیلؔ کیا حاصل تیرے ہاتھ ملنے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.