وہ حشر خیز عنایات پر اتر آیا
وہ حشر خیز عنایات پر اتر آیا
بلا کا رنگ ہے اور رات پر اتر آیا
میں خود اداس کھڑا تھا کٹے درخت کے پاس
پرندہ اڑ کے مرے ہاتھ پر اتر آیا
وہ مجھ سے توڑنے والا ہے پھر کوئی وعدہ
وہ پھر سیاسی بیانات پر اتر آیا
تری جو بات مرے دل کو ہاتھ ڈالتی ہے
میں کیوں گھما کے اسی بات پر اتر آیا
خدا کہاں ہے بس اتنا سوال تھا میرا
خدا کا بندہ مری ذات پر اتر آیا
وہ پہلے پہل تو مجھ سے ہی پیار کرتا تھا
پھر اس کے بعد کمالات پر اتر آیا
ذرا سی بات تھی اشکوں کو پی گیا ہوتا
غریب شخص تھا اوقات پر اتر آیا
گیا تو پھر مرے تکیے سے نوٹ نکلے ہیں
امیر ہوتے ہی خیرات پر اتر آیا
وہ لا جواب ہوا جب زبان سے خاموش
تو اس کا چہرہ سوالات پر اتر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.