وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے
وہ چپ تھا دیدۂ نم بولتے تھے
کہ اس کے چہرے سے غم بولتے تھے
سبب خاموشیوں کا میں نہیں تھا
مرے گھر میں سبھی کم بولتے تھے
یہی جو شہر کا ہے آج مرکز
یہاں سناٹے پیہم بولتے تھے
ترستے ہیں اسی تنہائی کو ہم
کوئی سنتا تھا اور ہم بولتے تھے
کوئی بھی گھر میں جب ہوتا نہیں تھا
در و دیوار باہم بولتے تھے
انہیں سے بولنا سیکھا تھا ہم نے
وہی جو بزم میں کم بولتے تھے
- کتاب : Bechehragi (Pg. 46)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.