وے صورتیں الٰہی کس ملک بستیاں ہیں
وے صورتیں الٰہی کس ملک بستیاں ہیں
اب دیکھنے کو جن کے آنکھیں ترستیاں ہیں
آیا تھا کیوں عدم میں کیا کر چلا جہاں میں
یہ مرگ و زیست تجھ بن آپس میں ہنستیاں ہیں
کیونکر نہ ہو مشبک شیشہ سا دل ہمارا
اس شوخ کی نگاہیں پتھر میں دھنستیاں ہیں
برسات کا تو موسم کب کا نکل گیا پر
مژگاں کی یہ گھٹائیں اب تک برستیاں ہیں
لیتے ہیں چھین کر دل عاشق کا پل میں دیکھو
خوباں کی عاشقوں پر کیا پیش دستیاں ہیں
اس واسطے کہ ہیں یہ وحشی نکل نہ جاویں
آنکھوں کو میری مژگاں ڈوروں سے کستیاں ہیں
قیمت میں ان کے گو ہم دو جگ کو دے چکے اب
اس یار کی نگاہیں تس پر بھی سستیاں ہیں
ان نے کہا یہ مجھ سے اب چھوڑ دخت رز کو
پیری میں اے دوانے یہ کون مستیاں ہیں
جب میں کہا یہ اس سے سوداؔ سے اپنے مل کے
اس سال تو ہے ساقی اور مے پرستیاں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.