وصل میں ذکر غیر کا نہ کرو
وصل میں ذکر غیر کا نہ کرو
خوش کیا ہے تو پھر خفا نہ کرو
زلفوں پر مجھ کو شیفتہ نہ کرو
ان بلاؤں میں مبتلا نہ کرو
میری اتنی تو بات مانو بھلا
بات اغیار سے کیا نہ کرو
ملنے دوں گا نہ غیر سے تم کو
کرو مجھ سے ملاپ یا نہ کرو
مر بھی جاؤں کہیں یہ روگ مٹے
اے طبیبوں مری دوا نہ کرو
منہ چھپانا ہی ہے اگر منظور
میرے آنکھوں تلے پھرا نہ کرو
اے گل ان دنوں روؤ گے
کھلکھلا کر بہت ہنسا نہ کرو
بوسہ لینے دو کچھ تو ہو تقصیر
ہدف تیر بے خطا نہ کرو
جان صدقے کروں جو قدر کرو
دل تمہیں دوں اگر دغا نہ کرو
کبھی فریادتاً سنو میری
کون کہتا ہے تم جفا نہ کرو
غیر پر کیوں نگاہ کرتے ہو
مجھ کو اس تیر کا نشانہ کرو
دو گھڑی کے لیے ہم آئے ہیں
تلخ باتوں سے بے مزا نہ کرو
ایک پرزے پہ لکھ کے یہ دو حرف
دوستو یار کو روانہ کرو
جلد آؤ کہ دم نکلتا ہے
مجھ کو پیٹو اگر بہانہ کرو
بحرؔ شاکر رہو مقدر پر
کس و ناکس سے التجا نہ کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.