جہاں میں آئے نہ کوئی کمی محبت کی
جہاں میں آئے نہ کوئی کمی محبت کی
صدا لگاتا رہوں گا یوں ہی محبت کی
یہ دل جو باغ کی صورت مہک رہا ہے میاں
کبھی کھلی تھی یہاں اک کلی محبت کی
نہ جانے کتنے ہی لمحے پلک پہ ٹھہر گئے
کسی نے بات جو چھیڑی کبھی محبت کی
رکھا ہے ایک ہی معیار ہر محبت میں
سو جس کسی سے بھی کی ایک سی محبت کی
تھا پہلی پہلی محبت کا نشہ خوب مگر
کچھ اور بات ہے اس آخری محبت کی
یہ شہر دل کے مکینوں کو خوب ہے معلوم
ہر اک پہ کھلتی نہیں ہے گلی محبت کی
نہ مال و زر کی طلب پھر اسے ہوئی کوئی
جسے نصیب ہوئی ہے پری محبت کی
جب آئنے میں نظر آئے کوئی اور ہی شخص
ہے پہلی پہلی علامت یہی محبت کی
وہی تو جان سکے گا ہمارا حال عقیلؔ
وہ جس نے ہجر سہا یا کبھی محبت کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.