Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وحشی تھے بوئے گل کی طرح اس جہاں میں ہم

حیدر علی آتش

وحشی تھے بوئے گل کی طرح اس جہاں میں ہم

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    وحشی تھے بوئے گل کی طرح اس جہاں میں ہم

    نکلے تو پھر کے آئے نہ اپنے مکاں میں ہم

    ساکن ہیں جوش اشک سے آب رواں میں ہم

    رہتے ہیں مثل مردم آبی جہاں میں ہم

    شیدائے روئے گل نہ تو شیدائے قد سرو

    صیاد کے شکار ہیں اس بوستاں میں ہم

    نکلی لبوں سے آہ کہ گردوں نشانہ تھا

    گویا کہ تیر جوڑے ہوئے تھے کماں میں ہم

    آلودۂ گناہ ہے اپنا ریاض بھی

    شب کاٹتے ہیں جاگ کے مغ کی دکاں میں ہم

    ہمت پس از فنا سبب ذکر خیر ہے

    مردوں کا نام سنتے ہیں ہر داستاں میں ہم

    ساقی ہے یار ماہ لقا ہے شراب ہے

    اب بادشاہ وقت ہیں اپنے مکاں میں ہم

    نیرنگ روزگار سے ایمن ہیں شکل سرو

    رکھتے ہیں ایک حال بہار و خزاں میں ہم

    دنیا و آخرت میں طلب گار ہیں ترے

    حاصل تجھے سمجھتے ہیں دونوں جہاں میں ہم

    پیدا ہوا ہے اپنے لیے بوریائے فقر

    یہ نیستاں ہے شیر ہیں اس نیستاں میں ہم

    خواہاں کوئی نہیں تو کچھ اس کا عجب نہیں

    جنس گراں بہا ہیں فلک کی دکاں میں ہم

    لکھا ہے کس کے خنجر مژگاں کا اس نے وصف

    اک زخم دیکھتے ہیں قلم کی زباں میں ہم

    کیا حال ہے کسی نے نہ پوچھا ہزار حیف

    نالاں رہے جرس کی طرح کارواں میں ہم

    آیا ہے یار فاتحہ پڑھنے کو قبر پر

    بیدار بخت خفتہ ہے خواب گراں میں ہم

    شاگرد طرز خندہ زنی میں ہے گل ترا

    استاد عندلیب ہیں سوز و فغاں میں ہم

    باغ جہاں کو یاد کریں گے عدم میں کیا

    کنج قفس سے تنگ رہے آشیاں میں ہم

    اللہ رے بے قرارئ دل ہجر یار میں

    گاہے زمیں میں تھے تو گہے آسماں میں ہم

    دروازہ بند رکھتے ہیں مثل حباب بحر

    قفل درون خانہ ہیں اپنے مکاں میں ہم

    آتشؔ سخن کی قدر زمانے سے اٹھ گئی

    مقدور ہو تو قفل لگا دیں زباں میں ہم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے