وحشت دیواروں میں چنوا رکھی ہے
وحشت دیواروں میں چنوا رکھی ہے
میں نے گھر میں وسعت صحرا رکھی ہے
مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیں
ایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے
روز آنکھوں میں جھوٹے اشک بلوتا ہوں
غم کی ایک شبیہ اتروا رکھی ہے
جاں رہتی ہے پیپر ویٹ کے پھولوں میں
ورنہ میری میز پہ دنیا رکھی ہے
خوف بہانہ ہے ساقیؔ نغمے کی لاش
ایک زمانے سے بے پردا رکھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.