کبھی مڑ کے پھر اسی راہ پر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
کبھی مڑ کے پھر اسی راہ پر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
کبھی فاصلوں کو سمیٹ کر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
جو تمہیں ہے اپنی انا پسند تو مجھ بھی شرط کا پاس ہے
یہ ضدوں کے سلسلے توڑ کر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
انہیں چاہتوں میں بندھے ہوئے ابھی تم بھی ہو ابھی ہم بھی ہیں
ہے کشش دلوں میں بہت مگر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
شب وصل بھی شب ہجر ہے شب ہجر اب تو ہے مستقل
یہی سوچنے میں ہوئی سحر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
وہ جھروکے پردوں میں بند ہیں وہ تمام گلیاں اداس ہیں
کبھی خواب میں سر رہ گزر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
اسی شہر کی اسی راہ پر تھے ہمارے گھر بھی قریب تر
یوں ہی گھومتے رہے عمر بھر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم
کبھی اتفاق سے مل گئے کسی شہر کے کسی موڑ پر
تو یہ کہہ اٹھے گی نظر نظر کیوں نہ آئے تم کیوں نہ آئے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.