اس ستم گر سے جو ملا ہوگا
اس ستم گر سے جو ملا ہوگا
جان سے ہاتھ دھو چکا ہوگا
عشق میں تیرے ہم جو کچھ دیکھا
نہ کسی نے کبھی سنا ہوگا
آہ قاصد تو اب تلک نہ پھرا
دل دھڑکتا ہے کیا ہوا ہوگا
تو ہی آنکھوں میں تو ہی ہے دل میں
کون یاں اور تجھ سوا ہوگا
اے میاں گل تو کھل چکے پہ کبھو
غنچۂ دل مرا بھی وا ہوگا
دیکھ تو فال میں کہ وہ مجھ سے
نہ ملے گا ملے گا کیا ہوگا
ہے یقیں مجھ کو تجھ ستم گر سے
دل کسی کا اگر لگا ہوگا
نالہ و آہ کرتے ہی کرتے
ایک دن یوں ہی مر گیا ہوگا
کوئی ہوگا کہ دیکھ اسے بیدارؔ
دل و دیں لے کے تج رہا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.