اس کی آواز میں تھے سارے خد و خال اس کے
اس کی آواز میں تھے سارے خد و خال اس کے
وہ چہکتا تھا تو ہنستے تھے پر و بال اس کے
زرد رو ایک ہی پل میں ہوئی مدھ ماتی شام
لال ہونے بھی نہ پائے تھے ابھی گال اس کے
کہکشاؤں میں تڑپتے تھے ستاروں کے پرند
سبز آکاش پہ ہر سو تھے بچھے جال اس کے
کاٹ ہی لیں گے جدائی کا زمانہ ہم تو
دیکھیے کیسے گزرتے ہیں مہ و سال اس کے
ایک دن ہم بھی کھلے اس کی حسیں راہوں میں
ایک دن پاؤں میں ہم بھی ہوئے پامال اس کے
چاندنی اس کا بدن چاند ہے اس کا چہرہ
کھیتیاں دھان کی آنکھوں کے حسیں تال اس کے
رت جگا ہم بھی منائیں کہ سنا ہے ہم نے
روز لکھتی ہے سحر خون سے احوال اس کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.