ادھر تو دار پر رکھا ہوا ہے
ادھر پیروں میں سر رکھا ہوا ہے
کم از کم اس سراب آرزو نے
مری آنکھوں کو تر رکھا ہوا ہے
سمجھتے کیا ہو ہم کو شہر والو
بیاباں میں بھی گھر رکھا ہوا ہے
ہم اچھا مال تو بالکل نہیں ہیں
ہمیں کیوں باندھ کر رکھا ہوا ہے
مرے حالات کو بس یوں سمجھ لو
پرندے پر شجر رکھا ہوا ہے
جہالت سے گزارہ کر رہا ہوں
کتابوں میں ہنر رکھا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.