تو سخنور ہے تو کر حق سے وفا حرف بہ حرف
تو سخنور ہے تو کر حق سے وفا حرف بہ حرف
فرض شاعر کا صداقت سے نبھا حرف بہ حرف
ڈھونڈ افلاک نئے اور زمینیں بھی نئی
ہو غزل کا تری ہر شعر نیا حرف بہ حرف
نقش کو لفظ میں منظر کو عبارت میں بدل
پھر جو دیکھا تری آنکھوں نے دکھا حرف بہ حرف
لیلیٰ مجنوں کے فسانے کے بہانے ہی سہی
اپنی روداد زمانے کو سنا حرف بہ حرف
رنگ و الفاظ میں جرأت کہاں جو کھینچیں صنم
ہو بہ ہو تیری چھٹا تیری ادا حرف بہ حرف
شعر میں یوں ہی نہیں رنگ تغزل آیا
خون دل سے اسے سینچا ہے گیا حرف بہ حرف
ہم نہیں وہ جو ترنم کو سخن کہتے ہیں
ہم نے ہر شعر میں معنی ہے بھرا حرف بہ حرف
شیخ اچھا ہوا تو حافظ قرآن ہوا
اب اک آیت پہ عمل کر کے دکھا حرف بہ حرف
کر بلند اپنی صدا حق میں غریبوں کے صداؔ
اور اتر اپنے تخلص پہ کھرا حرف بہ حرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.