تجھے ہے مشق ستم کا ملال ویسے ہی
ہماری جان تھی جاں پر وبال ویسے ہی
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
ہم آ گئے ہیں تہ دام تو نصیب اپنا
وگرنہ اس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی
میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار اس کا
گری نہیں مرے ہاتھوں سے ڈھال ویسے ہی
زمانہ ہم سے بھلا دشمنی تو کیا رکھتا
سو کر گیا ہے ہمیں پائمال ویسے ہی
مجھے بھی شوق نہ تھا داستاں سنانے کا
فرازؔ اس نے بھی پوچھا تھا حال ویسے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.