تری صدا کا ہے صدیوں سے انتظار مجھے
تری صدا کا ہے صدیوں سے انتظار مجھے
مرے لہو کے سمندر ذرا پکار مجھے
میں اپنے گھر کو بلندی پہ چڑھ کے کیا دیکھوں
عروج فن مری دہلیز پر اتار مجھے
ابلتے دیکھی ہے سورج سے میں نے تاریکی
نہ راس آئے گی یہ صبح زر نگار مجھے
کہے گا دل تو میں پتھر کے پاؤں چوموں گا
زمانہ لاکھ کرے آ کے سنگسار مجھے
وہ فاقہ مست ہوں جس راہ سے گزرتا ہوں
سلام کرتا ہے آشوب روزگار مجھے
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 66)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.