تازہ پھول سجائیں کیوں ہم کمرے کے گل دانوں میں
تازہ پھول سجائیں کیوں ہم کمرے کے گل دانوں میں
تیری خوشبو شامل ہے روزانہ کے مہمانوں میں
کیسی کیسی بستی اجڑی اہل خرد کے ہاتھوں سے
دیوانوں نے شہر بسائے جا کر ریگستانوں میں
اپنے آنسو دفن ہوئے ہیں آنکھ کی گیلی قبروں میں
اپنی چیخیں قید رہی ہیں ذہنوں کے زندانوں میں
اس کے روپ کی دھوپ کا سایہ چھاؤں بچھاتے پیڑوں پر
اس کی شوخ ہنسی کا چرچا شہر کے قہوہ خانوں میں
دھند تو پونچھی بھی جا سکتی ہے چشمے کے شیشوں سے
وقت کی راکھ پڑی رہتی ہے ٹھنڈے آتش دانوں میں
پیروں سے ٹکراتے ہیں جب جھونکے سرد ہواؤں کے
ہاتھ لرزنے لگ جاتے ہیں چمڑے کے دستانوں میں
تنہائی کا بھاری پتھر ایک ذرا سا سرکا ہے
کڑیوں کی آواز پڑی ہے اک قیدی کے کانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.