تاریکیوں نے خود کو ملایا ہے دھوپ میں
تاریکیوں نے خود کو ملایا ہے دھوپ میں
سایہ جو شام کا نظر آیا ہے دھوپ میں
شاید مجھی میں یادوں کی شمعیں جلی تھیں رات
پگھلا ہوا سا خود کو جو پایا ہے دھوپ میں
کل شب کا تاپمان چلو اس سے پوچھ لیں
وہ آدمی جو کانپتا آیا ہے دھوپ میں
اس زاویے سے دیکھیے آئینۂ حیات
جس زاویے سے میں نے لگایا ہے دھوپ میں
چمکے گا چاند بن کے یہی رات میں فرازؔ
پتھر کا جس کو تم نے بتایا ہے دھوپ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.