سخن جو اس نے کہے تھے گرہ سے باندھ لیے
سخن جو اس نے کہے تھے گرہ سے باندھ لیے
خیال اسی کے تھے سو سو طرح سے باندھ لیے
وہ بن سنور کے نکلتی تو چھیڑتی تھی صبا
پھر اس نے بال ہی اپنے صبا سے باندھ لیے
ملے بغیر وہ ہم سے بچھڑ نہ جائے کہیں
یہ وسوسے بھی دل مبتلا سے باندھ لیے
ہمارے دل کا چلن بھی تو کوئی ٹھیک نہیں
کہاں کے عہد کہاں کی فضا سے باندھ لیے
وہ اب کسی بھی وسیلے سے ہم کو مل جائے
سو ہم نے اپنے ارادے دعا سے باندھ لیے
میں اک تھکا ہوا انسان اور کیا کرتا
طرح طرح کے تصور خدا سے باندھ لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.