صبح تک ہم رات کا زاد سفر ہو جائیں گے
صبح تک ہم رات کا زاد سفر ہو جائیں گے
تجھ سے ہم آغوش ہو کر منتشر ہو جائیں گے
دھوپ صحرا تن برہنہ خواہشیں یادوں کے کھیت
شام آتے ہی غبار رہ گزار ہو جائیں گے
دشت تنہائی میں جینے کا سلیقہ سیکھئے
یہ شکستہ بام و در بھی ہم سفر ہو جائیں گے
شورش دنیا کو آہستہ روی کا حکم ہو
نذر خیر و شر ترے شوریدہ سر ہو جائیں گے
یہ جو ہیں دو چار شرفائے اودھ اختر شناس
کچھ دنوں میں یہ بھی اوراق دگر ہو جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.