دل کو درون خانہ ہی بہلاؤ گھر رہو
دل کو درون خانہ ہی بہلاؤ گھر رہو
تم کو قسم ہے بھیڑ میں مت جاؤ گھر رہو
زندہ رہے تو یار بہت محفلیں بہت
فی الحال میرے انجمن آراؤ! گھر رہو
مانا کہ عید ملنا بھی دستور ہے مگر
سینوں سے لگ کے موت نہ پھیلاؤ گھر رہو
چوکھٹ نہ پار کرنا کہ باہر ہے قتل عام
گلیوں میں چل رہی ہے اجل داؤ گھر رہو
محبوب کو بھی لے کے مرو گے تم اپنے ساتھ
گر عشق ہے تو عشق نہ جتلاؤ گھر رہو
دریائے خوں ہے قریہ و بازار میں رواں
تہہ کر کے رکھ دو یارو ابھی ناؤ گھر رہو
اک مفتئ سخی کا ہے فتویٰ کہ ٹھیک ہے
گھر رہ کے چاہے مے ہی پئے جاؤ گھر رہو
فارس! ہمیں بھی شوق ملاقات ہے مگر
پورے کریں گے بعد میں سب چاؤ گھر رہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.