ستم ناروا کو روتے ہیں
ستم ناروا کو روتے ہیں
چرخ تیری جفا کو روتے ہیں
خون رلوا رہی ہے یاد وفا
اک سراپا وفا کو روتے ہیں
اس طرح آئی وقت سے پہلے
آنے والی قضا کو روتے ہیں
اب یہ اس تک پہنچ نہیں سکتا
نالۂ نارسا کو روتے ہیں
بہہ گیا آنکھ سے لہو ہو کر
دل درد آشنا کو روتے ہیں
جان لے کر گیا وہ آخر کار
مرض لا دوا کو روتے ہیں
جانے والے کی یہ نشانی ہے
دیکھ کر نقش پا کو روتے ہیں
درد سا درد ہے بھرا اس میں
ٹوٹے دل کی صدا کو روتے ہیں
روتے جو آئے تھے رلا کے گئے
ابتدا انتہا کو روتے ہیں
رنگ و بو اب کہاں وہ گل ہی نہیں
اس چمن کی ہوا کو روتے ہیں
ہے فضائے چمن غبار آلود
ہم مکدر فضا کو روتے ہیں
خاک میں ملنے کو ہے سب کا حسن
گل رنگیں قبا کو روتے ہیں
مہندی پس کر لہو رلاتی ہے
پسنے والی حنا کو روتے ہیں
نفس سرد یہ بنی بھی تو کیا
موج باد صبا کو روتے ہیں
باغ عالم میں اس طرح بے دید
نرگس نیم وا کو روتے ہیں
چھا گئی کیسی تیرگی ان پر
مہر و مہ کی ضیا کو روتے ہیں
کام آیا نہ یہ کسی کے بھی
خضر آب بقا کو روتے ہیں
چپ ہیں یوں جیسے ان میں جان نہیں
لب معجزنما کو روتے ہیں
اب سوئے آسماں نہیں اٹھتا
اپنے دست دعا کو روتے ہیں
جان کو لے کے ساتھ جانا تھا
اس دل مبتلا کو روتے ہیں
دے گیا داغ غم یہ کون ریاضؔ
ہم غم دیر پا کو روتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.