شوق کی حد کو ابھی پار کیا جانا ہے
شوق کی حد کو ابھی پار کیا جانا ہے
آئنے میں ترا دیدار کیا جانا ہے
ہم تصور میں بنا بیٹھے ہیں اک چارہ گر
خود کو جس کے لئے بیمار کیا جانا ہے
دل تو دنیا سے نکلنے پہ ہے آمادہ مگر
اک ذرا ذہن کو تیار کیا جانا ہے
توڑ کے رکھ دئے باقی تو انا نے سارے
بت بس اک اپنا ہی مسمار کیا جانا ہے
دیکھنی ہے کبھی آئینے میں اپنی صورت
اک مخالف کو طرفدار کیا جانا ہے
مسئلہ یہ نہیں کہ عشق ہوا ہے ہم کو
مسئلہ یہ ہے کہ اظہار کیا جانا ہے
خوابوں اور خواہشوں کی باتوں میں آ کر کب تک
خود کو رسوا سر بازار کیا جانا ہے
ایک ہی بار میں اکتا سے گئے ہو جس سے
یہ تماشا تو کئی بار کیا جانا ہے
کون پڑھتا ہے یہاں کھول کے اب دل کی کتاب
اب تو چہرے کو ہی اخبار کیا جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.