شمعیں روشن ہیں آبگینوں میں
شمعیں روشن ہیں آبگینوں میں
داغ دل جل رہے ہیں سینوں میں
پھر کہیں بندگی کا نام آیا
پھر شکن پڑ گئی جبینوں میں
لے کے تیشہ اٹھا ہے پھر مزدور
ڈھل رہے ہیں جبل مشینوں میں
ذہن میں انقلاب آتے ہی
جان سی پڑ گئی دفینوں میں
بات کرتے ہیں غم نصیبوں کی
اور بیٹھے ہیں شہ نشینوں میں
جن کو گرداب کی خبر ہی نہیں
کیسے یہ لوگ ہیں سفینوں میں
ہم صفیرو چمن کو بتلا دو
سانپ بیٹھے ہیں آستینوں میں
ہم نہ کہتے تھے شاعری ہے وبال
آج لو گھر گئے حسینوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.