شہیدوں کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے
شہیدوں کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے
فلک سے بلکہ آگے بڑھ کے تیرے آستاں تک ہے
جمال جاں فزا کا ان کے دل کش دل ربا جلوہ
زمیں سے آسماں تک ہے مکاں سے لا مکاں تک ہے
رہیں سب مطمئن گلشن میں اپنے آشیانوں سے
کہ جولاں گاہ بجلی کی ہمارے آشیاں تک ہے
نصیحت پر عمل خود بھی تو کرنا چاہئے واعظ
اثر کیا ہو کہ تیرا وعظ تو نوک زباں تک ہے
مسلمانی فقط تسبیح خوانی ہی نہیں ہمدم
مسلمانی کا لمبا ہاتھ شمشیر و سناں تک ہے
بڑھاپا فکر پر آئے تو نکبت ساتھ آتی ہے
ترقی اور عظمت قوم کی فکر جواں تک ہے
فقط دنیا ہی اس کی گونج کا حلقہ نہیں ہرگز
تری حمد و ثنا کی گونج گلزار جناں تک ہے
میں ہوں پیغام حق اسلام میرا نام نامی ہے
جہاں تک ہے یہ دنیا میرا حلقہ بھی وہاں تک ہے
وہی الفاظ ہیں موزوں اگر ہوں شعر ہوتے میں
حقیقت شاعری کے فن کی بس حسن بیاں تک ہے
طویل اتنی ہے زنجیر اسیری اس زمانے میں
کہ حاضر قید خانے میں عروجؔ ناتواں تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.