شام سے ہم تا سحر چلتے رہے
شام سے ہم تا سحر چلتے رہے
چور تھے تھک کر مگر چلتے رہے
سنگ ہو جاتے جو مڑ کر دیکھتے
انگلیاں کانوں میں دھر چلتے رہے
آسماں تھا آگ پتھر تھی زمیں
تھی کہاں جائے مفر چلتے رہے
روز ڈوبے روز ابھرے ہم مگر
صورت شمس و قمر چلتے رہے
سنگ باری یوں تو ہم پر بھی ہوئی
ہم ڈھکے ہاتھوں سے سر چلتے رہے
در بدر کی خاک تھی تقدیر میں
ہم لیے کاندھوں پہ گھر چلتے رہے
ہم بھی ہیں بلقیسؔ مجروحین میں
ہم پہ بھی تیر و تبر چلتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.