وہ محفلیں وہ مصر کے بازار کیا ہوئے
وہ محفلیں وہ مصر کے بازار کیا ہوئے
اے شہر دل ترے در و دیوار کیا ہوئے
ڈسنے لگی ہیں ہم کو زمانے کی رونقیں
ہم جرم عاشقی کے سزا وار کیا ہوئے
اتنی گریز پا تو نہ تھی عمر دوستی
اے خندۂ خفی ترے اقرار کیا ہوئے
پھولوں نے بڑھ کے پاؤں میں زنجیر ڈال دی
وارفتگی میں مائل گلزار کیا ہوئے
جن کا جمال جنت قلب و نظر رہا
وہ ہم نشیں وہ یار طرح دار کیا ہوئے
ہم اس طرح تو یوسف بے کارواں نہ تھے
اے دل تو ہی بتا ترے غم خوار کیا ہوئے
امید وصل یار میں شب کاٹ دی تو کیا
دن ڈھل گیا تو نیند سے بیدار کیا ہوئے
آنے سے ان کے ڈوبتی نبضیں سنبھل گئیں
آسان مرحلے مرے دشوار کیا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.