سرحدیں اچھی کہ سرحد پہ نہ رکنا اچھا
سرحدیں اچھی کہ سرحد پہ نہ رکنا اچھا
سوچئے آدمی اچھا کہ پرندہ اچھا
آج تک ہیں اسی کوچے میں نگاہیں آباد
صورتیں اچھی چراغ اچھے دریچہ اچھا
ایک چلو سے بھرے گھر کا بھلا کیا ہوگا
ہم کو بھی نہر سے پیاسا پلٹ آنا اچھا
پھول چہروں سے بھی پیارے تو نہیں ہیں جنگل
شام ہو جائے تو بستی ہی کا رستہ اچھا
رات بھر رہتا ہے زخموں سے چراغاں دل میں
رفتگاں تم نے لگا رکھا ہے میلہ اچھا
جا کے ہم دیکھ چکے بند ہے دروازۂ شہر
ایک رات اور یہ رکنے کا بہانہ اچھا
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 43)
- Author : عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.